Ishq Poetry in Urdu
Ishq Poetry in Urdu is one of the most beautiful aspects of Urdu literature, which describes the intensity, beauty, and complexity of love. Different colors of love, longing and helplessness, joy and pain, and feelings of attachment and separation are beautifully presented in this poetry. This journey of love is sometimes in the form of fragrances, when the feeling of closeness of the beloved gives peace to the heart, and sometimes it takes the form of tears, when the pain of separation torments the heart.
The poet describes the beauty of the beloved through his lofty thoughts, his eyes, his laugh, and the unknowable emotions hidden in every movement. Ishq poetry makes extensive use of similes and metaphors, through which love is fully portrayed. This poetry of Prem goes deep into the human heart and highlights the truth and sincerity of love.
This poem allows the reader to experience the different states of love, such as sinking into the depths, or the feeling of walking the difficult paths of love. In the end, love poetry is a language that conveys the feelings of the heart boldly and close to reality, and keeps the beautiful love stories alive, which never fade with time. These poems illustrate the power of love and its miraculous qualities, which always reside in human hearts. Heart Touching Ishq Poetry in Urdu | 2 Lines Ishq Poetry in Urdu | Romantic Poetry in Urdu
عشق نے غالبؔ ,,,,, نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
اترتا نہیں موت سے پہلے
عشق ایسا بخار ہے سائیں
گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا ، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
جہاں چاہے جیسے چاہے پڑھ لو میری زندگی
پنا چاہے کوئی بھی ہو نام صرف تمہارا ہی ہو گا
ہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
اسے چاہا تو محبت کی سمجھ آئی ورنہ
ہم عشق کی تکلیف كے بس افسانے سنا کرتے تھے
ہا تھ میں ہا تھ ان کا یوں آ یا
زندگی میرے ہا تھ لگ گئی ہو جیسے۔
میں رہوں تیرے عشق میں مبتلا
یہ تمنا میری جان لے گی
اب فقط عادتوں کی ورزش ہے
روح شامل نہیں شکایت میں
میرا عشق اوروں سا نہیں ہے
تنہا رہونگا، پر تیرا ہی رہونگا
پھر آج کون ہے میری جگہ پر
تم تو کہتے تھے نہیں تم سا کوئی
زمیں پہ عشق اسی واسطے اتارا گیا
کہ جتنے کام کے بندے ہے سب ٹھکانے لگیں
یہ عشق محبت کی روایت بھی عجیب ہے
پایا نہیں ہے جس کو اسے کھونا بھی نہیں چاہتے
میں نے دِل كے دروازے پہ لکھا اندر آنا منع ہے
عشق مسکراتا ہوا بولا معاف کرنا میں اندھا ہوں
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اسے چھٹی نا ملی جس نے سبق یاد کیا
تم کو چاہنے کی وجہ کچھ بھی نہیں
عشق کی فطرت ہے بیوجا ہو جانا
اس کو یاد نا ہو گا ہمارا چہرہ بھی
تمام شاعری ہم جس کے نام کرتے ہیں
خاموش رہ ، تنہا بیٹھ ، یاد کر اسکو
تو نے عشق کیا ہے ، گناہ چھوٹا نہیں تیرا
آنسو ، آہیں ، تنہائی ، ویرانی اور غم مسلسل
اک ذرا سا عشق ہوا تھا ، کیا کیا وراست میں دے گیا
یہی تو وجہ شکست وفا ہوئی میری
خلوص عشق میں سادہ دلی کی آمیزش
نیند بھی نیلم ہو جاتی ہے بازار عشق میں
اتنا آسان نہیں ہوتا کسی کو بھول جانا
لینا پڑے گا عشق میں ترک وفا سے کام
پرہیز اِس مرض میں ہے بہتر علاج سے
کاش کوئی ایسا کمال ہو جائے
کمبخت عشق کا انتقال ہو جائے
تیری یادیں کانچ کے ٹکڑے
میرا عشق ننگے پاؤں
انکار کی سی لذّت ، اقرار میں کہاں ہے
بڑھتا ہے عشق دوست انکی نہیں نہیں سے
واہ رے عشق تیرا کیا کہنا
جو تجھے جان لے ، تو اسی کی جان لے
بس اتنا یاد ہے كے مجھے عشق ہوا تھا
پِھر کیا ہوا اسکی مجھے خبر نہیں
میرے حالات پہ مسکراتے ہو صاحب
میری دعا ہے تمہیں بھی عشق ہو جائے
ذرا تم چُپ چاپ بیٹھو تو دم آرام سے نکلے
ادھر ہم ہچکی لیتے ہیں – اُدھر تم رونے لگتے ہو
عشق کو بھی عشق ہو تو پِھر میں دیکھوں عشق کو
کیسے تڑپے کیسے روئے عشق اپنے عشق میں