Night Poetry in Urdu
Night Poetry in Urdu is a fascinating and emotional subject of Urdu literature that describes the beautiful scenes of the night and the emotions hidden in its silence. The night instrument, twinkling stars, moonlight, and whispers of the wind create a special mood that further enhances the feelings of love and beauty. In the solitude of the night, the poet tells the stories of his heart, memories of love, and dreams, which take the reader into a strange fascination.
Night poetry often has a sense of escape from the harshness of life, when the human mind drifts into a world of peace and imagination. This poetry sometimes describes the aromas of love, sometimes makes the pain of separation into crunches. In the stillness of the night, man speaks his heart to himself, going through emotions of fear, hope, and love.
Poets reflect the beauty and secrets of the night in their work, such as the silence of the night is surrounded by many stories. Thus, the poetry of night touches the depths of the human heart, beautifully expresses the feelings of love and loneliness, and transports the reader to a world of endless dreams. These poems depict the sublime silence and the enchanting scene of the night, which whispers in the corners of the heart. Good Night Poetry in Urdu | Late Night Poetry in Urdu | Night Poetry in Urdu 2 Line | Dhoka Poetry in Urdu
تیری ہی یاد میں گزر جاتی ہے
وہ جسے لوگ رات کہتے ہیں
کچھ خاص نہیں بس اتنی سی داستان ہے میری
ہر رات کا آخری خیال ہر صبح کی پہلی سوچ ہو تم
پھر نہ ہو مخملی تکیے کی ضرورت مجھ کو
تیرے بازو جو کبھی میرے سرہانے لگ جائیں
آج کی رات بھی ممکن ہے نہ سو سکوں محسن
یاد پھر آئی ہے نیندوں کو اڑانے والی
رات ساری سکون سے گزری ہے
مگر ایک لمحہ ایسا تھا جو گزارا نہ گیا
رات کی سیاہی میں چاند سا جگمگا رہا ہے
تیرا پیار میرے دل میں مسکرا رہا ہے
سن کر تمام رات میری داستان غم
بولے تو صرف یہ کہا بہت بولتے ہو تم
یوں تو کہنے کو بات چھوٹی ہے
دکھ زیادہ ہیں رات چھوٹی ہے
وہ بچھڑا تو پھر کبھی صبح نہ ہوئی
رات ہی ہوتی گئی ہر رات کے بعد
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد
جنہیں نیند نہیں اتی انہیں ہی
معلوم ہے صبح ہونے میں کتنے زمانے لگتے ہیں
میرے جاگنے کی وجہ اے چاند تیرا
ہی ہم شکل ہے جو سونے نہیں دیتا
چلا گیا چاند دیکھو سو گئے ستارے بھی
اب تو آجاؤ نیند ادھورے ہیں کچھ خواب ہمارے بھی
کٹ تو جاتی ہے مگر رات کی فطرت ہے عجیب
اس کو چپ چاپ جو کاٹو تو صدی بن جاتی ہے
جس طرح رات کٹی دن بھی گیا ہاتھوں سے
اس طرح ہم نے بھی کسی شام گزر جانا ہے
صبح کا پہلا خیال اور
رات کی آخری یاد ہو تم
خدا کرے مجھے نیند اتنی کمال آئے
کہ دل تیرا خیال بھول جائے
نیند سے قبل میری آنکھوں پر
لب تمہارے بہت ضروری ہیں
باہر کے اندھیروں کی خیر ہے بس
کبھی اپنے اندر اندھیرا نہ ہونے دیں
سب کو معاف کرکے سویا کرو
زندگی کل کی محتاج نہیں
لگتا ہے سب سوگئے ہیں دنیادار
آؤدردمندوں اپنی محفل سجائی جائے
نیند تو بچپن میں آیا کرتی تھی
اب تو تھک کر سو جاتے ہیں
نیند سوتی ہے میرے بستر پر
میں ٹہلتا ہوں رات بھر
نہ نیند ہے آنکھوں میں نہ ہی کوئی حسرت
کتنا سادہ سا رہ گیا ہوں میں تیرے بغیر
پھر یوں ہوا کہ ہجر کی راتیں ہوئی طویل
پھر یوں ہوا کہ چاند اندھیروں میں جاچھپا
رات کتنی ویران سی رہ جاتی ہے ناں
جب کچھ اپنے یاد کیئے بنا ہی سوجاتے ہیں
آج لگتا ہے بس تماشہ تھا
وہ تعلق جو بے تحاشا تھا
نیندوں کی بغاوت سے یہ نقصان ہوا اے دوست
ایک شخص کے خواب کو ترستی رہی آنکھیں
رات کی آغوش میں آجائے اگر خیال ان کا
صبح بستر سے بھی پھولوں کی مہک آتی ہے
معمول بن گیا ہے میرا راتوں کو جاگنا
نیند میرے وجود کی اک شخص لے گیا